میں اپنی عظمت رفتہ تلاش کرتا ہوں (قسط - 1)
میں اپنی عظمت رفتہ تلاش کرتا ہوں
(قسط - 1)
✒حضرت سید فضیل اشرف اشرفی الجیلانی
____________________________________________
1330 ہجری میں دورہ بلاد عرب و عجم کے درمیان حماة شریف کے نقیب الاشراف شیخ صالح ابن مرتضیٰ الآفندي الجیلانی سے سلسلہ قادریہ کی اجازت پانے کا واقعہ أعلى حضرت اشرفی میاں نے صحائف اشرفی میں یوں بیان کیا ہے :
"حمص کے آگے چند منزل شہر حامہ شریف ہے جس میں حضرت حام بن نوح علیہما السلام کا مزار ہے۔ حامہ شریف میں زیارت مزار شریف سید سیف الدین یحییٰ کا ہے جو اوّل بغداد شریف سے ہجرت کر کے حامہ شریف تشریف لائے اور زیارت حضرت سید شمس الدین محمد الگیلانی الحموی اور زیارت سید علاء الدین علی اور زیارت سید بدر الدین حسن اور زیارت سید ابو العباس احمد جیلانی الحموی کی ہے جن کے بیٹے سید عبد الغفور حسن جیلانی تھے اور اُن کے بیٹے سید عبد الرزاق نور العین قدس سره جانشیں سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی قدس سره ہوئے۔
یہ شجرہ کتب قدیم حماة شریف میں لکھا تھا۔ فقیر نے جا کر اپنا نسب نامہ ملایا اور سید عبد الجبار صاحب طریقت خاندان قادریہ کی زبانی معلوم ہوا کہ سید عبد الغفور حسن جیلانی کی اولاد حیدرآباد دکن میں بھی موجود ہے نہیں معلوم کہ وہ حضرت نور العین کی اولاد ہیں یا ان کے کسی بھائی کی اولاد سے ہیں اور اس شہر کے سمت شمال ایک پہاڑ پر قبہ مقام امام زین العابدین علیہ السلام کا بنا ہوا ہے یہ وہ مقام ہے جہاں قیدیان اہل بیت و سر شہدائے کربلا نے شام کے راستہ میں ایک شب مقام کیا تھا۔ اوّل سید صالح آفندی ابن حضرت سید مرتضیٰ آفندی نقیب الأشراف رزاقی القادری کی ملازمت سے جب فقیر مشرف ہوا۔ قبل ملازمت دل میں یہ خیال گزرا کہ اگر حضرت صالح آفندی مجھ کو خرقۂ خلافت اور شجرۂ ارشاد سے مشرف فرماتے تو خوب تھا ملاقات کے بعد بلا استفسار شجرہ بیعت ارشاد میں میرا نام لکھ کر عنایت کیا اور شب کو خلوت میں بعد تلقین خاندان قادریہ ایک تاج خرقۂ خلافت میرے سر پر رکھا اور فرمایا کہ وقت حلقۂ ذکر اس کو سر پر رکھ لیا کرنا اور ہنس کر فرمایا "قلب کے اندر ایک باریک سوراخ ہوتا ہے اس سے سب کچھ نظر آتا ہے۔" اور اس کے بعد حضرت سید عبد الجبار شیخ طریقت حامہ شریف نے فقیر کو شجرہ ارشاد آبائی عنایت کیا جس میں آپ کے نام سے امام حسن على جدِهٖ و عليه السلام تک برابر عن أبيهٖ سب کو اپنے باپ سے سلسلہ پہنچا۔ اس سلسلہ کو سلسلة الذهب کہنا چاہیئے علاوہ ان دونوں حضرات کے آستانۂ حامہ شریف میں کئی بزرگوار صاحب سلسلہ اور صاحب طریقت پائے گئے ان حضرات کے قصر ایوان ایسے آراستہ ہیں جیسے والیان ملک کے مکان ہوتے ہیں۔ ایک نہر پہاڑ سے ان حضرات کے مکانوں کے درمیان سے جاری ہے جس کی شاخیں ہر صاحبزادوں کے مکانوں پر پہونچی ہوئی ہیں کہ " جَنّٰاتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الأَنهَارُ " کی کیفیت نظر آتی ہے۔ "
(صحائف اشرفی جلد اوّل، آٹھواں صحیفہ، ۱۳۳۰ھ میں حضرت اشرفی میاں کا سفر بیت المقدس، شہر حمص کا بیان، صفحہ ١٦٦ و ١٦٧)
على حضرت سید شاہ علي حسین الأشرفی الجیلانی المعروف بہ أعلى حضرت اشرفی میاں (رحمه الله تعالى) |
No comments
Thanks for comment